چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر یہ ڈکلیئریشن ہوجاتا ہے کہ نواز شریف پارٹی کے سربراہ نہیں رہے تو سینیٹ کے ٹکٹس کا کیا ہوگا؟
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3رکنی بنچ کی انتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے ن لیگ کے وکیل سلمان اکرم خواجہ سے استفسار کیا کہ سینیٹ الیکشن میں ٹکٹ کس نے الاٹ کیے؟نمائندہ الیکشن کمیشن نامزدگی فارم لاکر دکھائیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی خائن پارٹی کا سربراہ ہوسکتا ہے ؟کیا ڈرگ ٹائیکون الیکشن لڑسکتا ہے ؟
سلمان اکرم خواجہ نے جوابی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 19اور 17پارٹی ممبرز کو لیڈر کے انتخاب کی آزادی دیتے ہیں، پارلیمنٹ کی صوابدید ہے،کوئی قانونی قدغن نہیں توانتخاب لڑسکتاہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر یہ ڈکلیئریشن ہوجاتا ہے کہ نواز شریف پارٹی کے سربراہ نہیں رہے تو سینیٹ ٹکٹس کا کیا ہوگا؟ کیاڈکلیئریشن کی صورت میں واک اوور ہوگا ؟
چیف جسٹس نے اس موقع پر اٹارنی جنرل کو 14ویں ترمیم کے وقت دونوں ہائوسز کی پارلیمنٹری بحث کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی اور کہا کہ پارلیمنٹ نے جو آئینی ترمیم کی تھی دیکھتے ہیں اس ترمیم کاکیا ہوتا ہے؟
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارٹی ہیڈ سب کنٹرول کرتا ہے۔کیس کی سماعت جمعرات 15فروری تک ملتوی کردی گئی ۔
خبر: جنگ